نئی دہلی، 13؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اروناچل پردیش پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چوطرفہ تنقید میں گھری بی جے پی نے آج اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سیاسی بحران کانگریس کے اندرونی اختلاف کا نتیجہ تھا اور اس نے صرف باہر سے نئی حکومت کی حمایت کی تھی۔پارٹی نے کہا کہ انہوں نے تفصیل سے احکامات کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دے گی۔ساتھ ہی پارٹی نے دعوی کیا کہ یہ فیصلہ اس کے لیے کوئی جھٹکا نہیں ہے۔کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیے جانے کی وجہ سے بی جے پی نے کانگریس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔راہل گاندھی نے مودی کو جمہوریت کا مطلب سمجھانے کے لیے عدالت عظمی کا شکریہ اداکیا تھا۔بی جے پی کے قومی سکریٹری سری کانت شرما نے کہاکہ اروناچل پردیش میں جو کچھ ہوا وہ کانگریس کی داخلی لڑائی کا نتیجہ تھا۔کانگریس حکومت پارٹی کے اندر ہی ایک گروپ کے باغی ہو جانے کی وجہ سے اقلیت میں آ گئی تھی،ہم نے صرف باہر سے اس گروپ کی اقتدار کے لیے کوشش میں حمایت کی۔کانگریس کو اپنے اندرونی مسائل کے لیے ہمارے اوپر الزام نہیں لگانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ راہل گاندھی جمہوریت کی بات کرتے ہیں ، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ماضی میں کانگریسی حکومتوں نے ریاست حکومتوں کو برخاست کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 356کے استعمال کی سنچری بنائی تھی ۔قابل ذکرہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ کے ذریعہ ریاست میں نبام تکی کی قیادت والی کانگریس حکومت کی بحالی کا حکم دیا ہے۔اس درمیان، بی جے پی کے قومی ترجمان نلن کوہلی نے گوہاٹی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ فیصلوں کاتفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد ہی پارٹی اروناچل پردیش کے معاملے میں آگے کی کارروائی کا خاکہ طے کرے گی۔